بحث:خواجه محمد طاهر بخشي

Page contents not supported in other languages.
کليل ڄاڻ چيڪلي، وڪيپيڊيا مان

جماعت اصلاح المسلمین کا تعارف[سنواريو]

ذیلی ادارے جامعہ عربیہ غفاریہ

جماعت اصلاح المسلمین کا تعارف


مرتب انجنیئر غلام محمد میمن طاہری سیکریٹری جنرل جماعت اصلاح المسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹریٹ درگاہ اللہ آباد شریف، کنڈیارو، ضلع نوشہروفیروز

بانی کا تعارف جماعت اصلاح المسلمین کے بانی، عظیم اصلاحی رہنما کا اسم گرامی حضرت خواجہ اللہ بخش عباسی غفاری نقشبندی ہے۔ آپ سوہنا سائیں کے لقب سے پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ آپ کے والد گرامی کا نام محمد مٹھل عباسی ہے۔ آپ ۱۰ مارچ ۱۹۱۰ء کو خانواہن ضلع نوشہروفیروز سندھ میں پیدا ہوئے، قرآن کریم اور چار جماعتیں پڑھنے کے بعد آپ نے اسکول میں زراعت میں فائنل تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ دینی تعلیم کیلئے ضلع لاڑکانہ کے شہر گیریلو میں حضرت علامہ رضا محمد مگسی صاحب کی شاگردی اختیار کی۔ حضرت علامہ رضا محمد مگسی صاحب، حضرت سوہنا سائیں کی تعلیم سے محبت، سادگی پسندی، محنت اور ادب کو دیکھتے ہوئے آپ کو اپنے اولاد کی طرح پیار کرنے لگے۔ مولانا رضا محمد مگسی صاحب جب گیریلو چھوڑ کر کنڈیارو آئے اور کنڈیارو سے بھریا شہر گئے تو اس پورے عرصہ کے دوران حضرت سوہنا سائیں کو اپنے ساتھ رکھا اور اسی طرح آپ کے تعلیمی تسلسل میں کوئی بھی فرق نہیں پڑا، اور آپ نے عربی فارسی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فارغ التحصیل عالم باعمل کے مقام پر فائز ہوئے۔ حضرت سوہنا سائیں کی طبیعت مبارک بچپن سے ہی تصوف کی طرف مائل تھی۔ آپ اولیاء اللہ، اہل بیت عظام اور اولیاء کرام کا بے حد حترام کرتے تھے۔ سنہ ۱۳۵۳ھ بمطابق ۱۹۳۴ء میں آپ نے حضرت خواجہ فضل علی قریشی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کے بیعت ہوئے اور سن ۱۹۳۵ء میں جب حضرت خواجہ فضل علی قریشی کا وصال ہوگیا تو اس کے بعد آپ ہی کے بہت پیارے خلیفہ حضرت خواجہ محمد عبدالغفار المعروف پیر مٹھا سائیں رحمۃ اللہ علیہ کے دست بیعت ہوئے۔ آپ نے تصوف کی منازل اپنے مرشد کے سائے میں طے کرتے ہوئے قرب الٰہی کا وہ مقام حاصل کیا کہ آپ کے مرشد کریم نے فرمایا ”یہ سوہنا سائیں ہے“۔ سوہنا سائیں کا لقب بھی آپ کو اپنے مرشد کی طرف سے عطا کردہ ہے، اور ایک مرید صادق کیلئے اس سے زیادہ خراج تحسین کوئی بھی نہیں ہوسکتا۔ سن ۱۳۵۸ھ حضرت پیر مٹھا سائیں رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو خرقۂ خلافت سے نوازا۔ حضرت خواجہ پیر مٹھا رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد، بحیثیت جانشین، اپنے مرشد کے طریقہ عالیہ نقشبندیہ کے مشن کو فیوض و برکات سے عوام الناس کو فیضیاب کرنے کیلئے جو عام فہم اور آسان طریقہ اختیار کیا، دور حاضر میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ آپ کی شخصیت کی بنیادی خصوصیت میں آپ کے بے پناہ خلوص انتہائی نمایاں تھا جس کو دیکھ کر ہر ایک متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ آپ کی اپنے مالک حقیقی سے بے پناہ محبت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، اہل بیت عظام اور اولیاء اللہ سے بے حساب محبت اور خلق خدا کی اصلاح کیلئے ایک مثالی کردار کی بدولت آپ کو ایک اعلیٰ مقام حاصل تھا۔ اہل بیت میں سے کوئی مہمان آپ کے پاس تشریف لائے تو آپ کھڑے ہوکر ان کا استقبال کرتے اور اپنے مصلّے پر ان کو بٹھاتے اور گھٹنے ٹیک کر ان کے سامنے ادب سے بیٹھتے اور گفتگو فرماتے تھے۔ اس کے علاوہ فرقہ پرستی، گروہ بندی سے سخت نفرت فرماتے تھے۔ آپ کا ہر ایک کیلئے عیر متعصبانہ رونہ قابل رشک تصور کیا جاتا تھا۔ آپ سنت و شریعت کا پابندی، ذکر اللہ، حسن اخلاق اور امن و محبت کا درس دیتے تھے، اور اس کیلئے آپ نے اپنی پوری زندگی وقف کردی تھی۔ آپ ۶ ربیع الاول ۱۴۰۴ھ بمطابق ۱۲ دسمبر ۱۹۸۳ء کو اس فانی دنیا سے انتقال فرماگئے۔ قیام مسلمانوں کی اس بین الاقوامی اصلاحی تنظیم جماعت اصلاح المسلمین کا قیام ۱۹۷۱ء میں ولی کامل، صوفی باصفا حضرت خواجہ اللہ بخش المعروف سوہنا سائیں غفاری نقشبندی نور اللہ مرقدہ نے درگاہ فقیرپور شریف، رادھن اسٹیشن، تحصیل میہڑ، ضلع دادو میں عمل میں لائے۔ چند احباب پر مشتمل اس نورانی قافلے نے اپنی تبلیغی و تنظیمی سرگرمیاں سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے شروع کی اور چند سالوں میں پورے پاکستان میں جماعت اصلاح المسلمین کی برانچز قائم ہوگئیں۔ حضرت خواجہ سوہنا سائیں نور اللہ مرقدہ کے وصال مبارک کے بعد اس جماعت کی قیادت آپ کے صاحبزادہ اور درگاہ اللہ آباد شریف کے سجادہ نشین سالار سلسلہ نقشبندیہ، ولی ابن ولی حضرت خواجہ محمد طاہر المعروف سجن سائیں مدظلہ العالی نے خود سنبھالی۔ بحیثیت سرپرست اعلیٰ جماعت اصلاح المسلمین آپ کی خصوصی توجہ اور عظیم قیادت کی بدولت جماعت اصلاح المسلمین کی برانچز نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں قائم ہوچکی ہیں۔ اس طرح اب یہ جماعت اپنے عظیم قائد کے عظیم اصلاحی و روحانی مشن کی تکمیل کی خاطر ایک بہت بڑی تحریک کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ عظیم روحانی رہبر کا تعارف حضرت خواجہ محمد طاہر عباسی نقشبندی المعروف سجن سائیں مدظلہ صاحب طریقت، صاحب معرفت، صاحب تصوف اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کا درس دینے والے، وقت کے عظیم روحانی رہبر ہیں۔ آپ کی ولادت باسعادت ۲۱ مارچ ۱۹۶۳ء لاڑکانہ میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم درگاہ فقیرپور شریف رادھن اسٹیشن اور درس نظامی اور انگریزی کی تعلیم درگاہ اللہ آباد شریف کنڈیارو میں حاصل کی۔ ایم۔اے (M.A) اسلامک اسٹڈیز میں آپ نے سندھ یونیورسٹی میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی۔ درس نظامی کے بالائی کتب کی تعلیم المرکز قادریہ کراچی میں حاصل کی، اس دوران آپ شیخ الحدیث حضرت علامہ منتخب الحق قادری، تاریخ کے مشہور استاد علامہ یحییٰ صدیقی، شیخ الادب علامہ سعید الرحمٰن اور دیگر نامور اساتذہ کے پاس تفسیر و اصول تفسیر، حدیث و اصول حدیث، فقہ و اصول فقہ، فلسفہ، منطق، علم الکلام، عربی ادب، تاریخ اور صرف و نحو کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ آپ نے بین الاقوامی شہرت یافتہ مشہور محقق و نقاد محترم عبدالقدوس ہاشمی صاحب کے پاس تاریخ مذاہب عالم اور تقابل ادیان پر مکمل عبور حاصل کیا۔ آپ نے باطنی اور روحانی علوم کی منازل اپنے والد گرامی، مشہور و معروف روحانی پیشوا، جماعت اصلاح المسلمین کے عظیم بانی حضرت خواجہ اللہ بخش المعروف سوہنا سائیں نور اللہ مرقدہ کے پاس طے کیں۔ عظیم روحانی رہبر کا پیغام حضرت خواجہ محمد طاہر عباسی نقشبندی المعروف سجن سائیں مدظلہ کا پیغام نہایت سادہ اور آسان ہے۔ آپ کے تبلیغ، تعلیم و تربیت کا طریقہ کار فطرت اور دل کی چاہت کے مطابق ہے، کہ ہم سب اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہیں اور اپنی کوتاہیوں اور خامیوں پر نظر رکھیں، کسی اور فرقہ یا مذہب کو خراب نہ کہیں اور صرف اپنے کردار، ایمان اور انسانیت کی خدمت اور بہتری کو مدنظر رکھیں۔ اپنی ذات، اپنی طاقت کو اپنی دنیاوی حیثیت کے ذریعے مخلوق کو تکلیف اور نقصان نہ پہنچائیں اور خاموشی سے اپنی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کے ذریعے زیر زمین آبی چشمہ کی طرح دوسروں کو بھی سیراب کرتے رہیں۔ دین اور دنیا کی بہتری کے لیے ہر وقت قلبی ذکر کے ذریعے اپنا رابطہ اللہ رب العزت سے قائم رکھیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپناتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشنودی کو حاصل کریں اور اہل بیت عظام، صحابہ کرام اور اولیاء اللہ سے محبت کو اپنی ذاتی زندگی کا لازم حصہ سمجھیں۔ آپ کا پیغام محبت، اخوت، ہمدردی اور مساوات پر مشتمل ہے، منافقت اور نفرت سے ہر طرح پاک ہے۔ جماعت کا مسلک جماعت اصلاح المسلمین کا مسلک اہل سنت والجماعت حنفیہ، نقشبندیہ، طاہریہ ہے۔ جماعت اصلح المسلمین کے اغراض و مقاصد اسلام کے عالمگیر پیغام کو دنیا کے تمام انسانوں تک پہنچانا۔ انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی طرز حیات کو فروغ دینا۔ انسانوں میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ پیدا کرنا۔ انسانوں میں اولیاء اللہ کی محبت اور صحبت کا ذوق شوق پیدا کرنا، خصوصًا طریقہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ طاہریہ کی اشاعت کے لیے کوشش کرنا۔ عالم اسلام کے اتحاد اور سربلندی کے لیے فکری اور علمی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا۔ انسانیت کی اصلاح، سکون قلب اور علمی اضافہ کے لیے ذکر اللہ کی محافل منعقد کرنا اور اصلاح مراکز اور تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لانا۔ پاکستان کے استحکام اور سالمیت کے لیے کوشش کرنا۔ دنیا کے تمام مسلم ممالک کے اسلامک سینٹرز، اصلاحی اور فلاحی اداروں سے دینی خدمات کے لیے رابطہ قائم کرنا۔ فلاحی و سماجی کاموں میں دلچسپی لینا اور عوام کے مفاد میں کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں سے رابطے میں رہنے کی کوشش کرنا۔ جماعت اصلاح المسلمین کا پیغام عشق و اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقویٰ اور پرہیزگاری احساس ذمہ داری اخوت اور محبت خلق خدا کی خدمت روحانیت اور صداقت اتحاد، ایثار اور اخلاص تعمیر اور اصلاح معاشرہ جماعت اصلاح المسلمین کی سرگرمیاں روزانہ محفل ذکر (مراقبہ) روزانہ درس ہفتہ وار روحانی محافل محافل نعت کا انعقاد تربیتی پروگرام کا انعقاد سالانہ صوبائی، ملکی اور بین الاقوامی روحانی اجتماعات کا انعقاد جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت عظام، صحابہ کرام اور بزرگان دین کی یاد میں اجتماعات کا انعقاد اسکول اور مدارس کا قیام عمل میں لانا۔ سماجی و فلاحی کاموں میں حصہ لینا تحریر اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کرنا جماعت اصلاح المسلمین کا رکن (ممبر) یا معاون بننے کا طریقہ کار جماعت اصلاح المسلمین کے اغراض و مقاصد اور اصولوں سے اتفاق کرنے والا ہر عاقل اور بالغ مسلمان جماعت کا رکن بن سکتا ہے۔ جبکہ وہ مندرجہ ذیل شرائط کی پابندی اپنے لیے لازمی قرار دے۔ فرائض شرعیہ کی پابندی اور کبیرہ گناہ سے دور رہتا ہو۔ زندگی کے تمام شعبوں میں اپنے نقطۂ خیال عمل اور اخلاق کو کتاب اللہ اور سنت نبوی علیٰ صاحبہا الصلواۃ والسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گذارنے کی کوشش کرنا۔ پانچ وقت کی نماز باجماعت، تہجد، مسواک، دستار، داڑھی باشرع رکھنا اور مراقبہ کرنے کی پوری کوشش کرنا۔ ضروری بنیادی تعلیم حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنا۔ کسی ایسی تنظیم، جماعت یا ادارے سے تعلق نہ رکھنا جس کے اغراض و مقاصد جماعت اصلاح المسلمین کے اغراض و مقاصد سے متضاد ہوں۔ معاون: جماعت اصلاح المسلمین کے اغراض و مقاصد اور اصولوں سے اتفاق کرنے والا ہر عاقل بالغ مسلمان جماعت کا معاون بن سکتا ہے۔ دعوت جماعت اصلاح المسلمین پاکستان کی طرف سے ماہوار روحانی پروگرام ہر عیسوی مہینے کے دوسرے اتوار کو بعد نماز عصر تا مغرب درگاہ اللہ آباد شریف کنڈیارو، ضلع نوشہروفیروز سندھ میں منعقد کیا جاتا ہے۔ علماء کرام، مبلغ حضرات مختلف موضوعات پر لیکچر پیش کرتے ہیں۔ آخر میں جماعت اصلاح المسلمین کے سرپرست اعلیٰ حضرت خواجہ محمد طاہر المعروف سجن سائیں مدظلہ العالی خطاب فرماتے ہیں۔ آپ صاحبان کو اس مختصر و عظیم الشان محفل میں شرکت کی دعوت عرض کی جاتی ہے Zahoor jokhio (ڳالھ) 08:00, 20 نومبر 2017 (UTC)